Breaking News
क्रिसमस–न्यू ईयर के जश्न में डूबा पटना, चर्चों से लेकर इको पार्क तक रौनक और सुरक्षा के पुख्ता इंतजाम
2026 में ऐपल का मेगा प्लान: 50वें साल में आएंगे 20+ नए प्रोडक्ट, फोल्डेबल iPhone से Apple Glasses तक
ٹرمپ کا بڑا اعلان: “نائجیریا میں مسیحی خطرے میں” — امریکہ نے نائجیریا کو ’’خصوصی تشویش والے ممالک‘‘ کی فہرست میں شامل کر لیا
- Reporter 12
- 01 Nov, 2025
امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے نائجیریا کو ’’مسیحی مذہب کے لیے وجودی خطرہ‘‘ قرار دیا ہے اور اسے دوبارہ Countries of Particular Concern (CPC) یعنی ’’خصوصی تشویش والے ممالک‘‘ کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل (Truth Social) اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’’نائجیریا میں ہزاروں مسیحیوں کو قتل کیا جا رہا ہے‘‘ اور ’’انتہاپسند قوتیں ان کے خلاف نسل کشی کر رہی ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا:جب معصوم لوگ صرف اپنے مذہب کی وجہ سے مارے جا رہے ہوں، تو دنیا خاموش نہیں رہ سکتی۔ اب فیصلہ کن کارروائی کا وقت آ گیا ہے۔”ٹرمپ نے امریکی ہاؤس اپروپری ایشن کمیٹی اور اراکین رائلی مور اور ٹام کول سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے — امریکہ اب نائجیریا پر اقتصادی یا سفارتی دباؤ ڈالنے کے اختیارات رکھتا ہے۔
نائجیریا کی وضاحت: “ہمارے ملک میں مذہبی آزادی محفوظ ہے”
نائجیریا کی حکومت نے ٹرمپ کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی آزادی مکمل طور پر محفوظ ہے اور حکومت کسی بھی مذہب کے خلاف تشدد کی حمایت نہیں کرتی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ نے 2020 میں بھی نائجیریا کو اسی فہرست میں شامل کیا تھا، لیکن 2023 میں اسے ہٹا دیا گیا تھا۔ اب ٹرمپ کی قیادت میں اسے دوبارہ شامل کر لیا گیا ہے، اس بنیاد پر کہ مسیحی برادری پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
نائجیریا میں بڑھتی ہوئی مذہبی دہشت گردی
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، گزشتہ سال چار ہزار سے زائد مسیحی قتل کیے گئے اور دو ہزار سے زیادہ گرجا گھر تباہ یا جلائے گئے۔
ان حملوں کے پیچھے دو شدت پسند تنظیموں کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے — بوکو حرام (Boko Haram) اور فلانی ملیشیا (Fulani Militia)۔ ان گروپوں نے دیہی علاقوں میں حملے کر کے ہزاروں افراد کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے۔
’’خصوصی تشویش والے ملک‘‘ کی تعریف
امریکی قانون International Religious Freedom Act (IRFA) کے تحت کسی ملک کو اس وقت ’’خصوصی تشویش والا ملک‘‘ کہا جاتا ہے، جب وہاں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیاں پائی جائیں یا مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہو۔
ایسے ممالک پر امریکہ اقتصادی پابندیاں، تجارتی محدودیتیں یا سفارتی دباؤ جیسے اقدامات کر سکتا ہے — تاہم حتمی فیصلہ صدر کے اختیار میں ہوتا ہے۔
اب اگلا قدم کیا ہوگا؟
امریکہ اب نائجیریا کی مذہبی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ تیار کرے گا۔ اس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ممکنہ پابندیوں یا سفارتی اقدامات پر غور کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف نائجیریا کے خلاف نہیں، بلکہ یہ افریقہ میں ٹرمپ کی نئی مذہبی آزادی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت مسیحی برادری کے تحفظ کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
خلاصہ:
ٹرمپ نے صاف پیغام دیا ہ— مذہبی آزادی پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، اور نائجیریا اب امریکی نشانے پر ہے۔
Leave a Reply
Your email address will not be published. Required fields are marked *







